فالسہ اگرچہ جھڑبیری کے چھوٹے بیر کے برابر ایک چھوٹا سا پھل ہے لیکن اس کے دانے نما پھل میں وٹامنز اور معدنی اجزاء کا ایک جم غفیر ہوتا ہے جو قدرت کی عظیم کاریگری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہی اجزاء کی بدولت یہ گرمی کے باعث جسم کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو معمول پر لاتا ہے اور مزاج پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پڑوسی ملک کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے انسٹی ٹیوٹ میں فالسہ پر تجربہ کیا گیا۔ اس تجربے میں 27 افراد زیرِ مشاہدہ تھے۔ ان افراد کو دوپہر کے وقت شدید لو میں مختلف کاموں میں مصروف رکھا گیا۔ جب دھوپ کی شدت اور گرم ہوا کے تھپڑوں سے ان کا برا حال ہوگیا تو انہیں لیبارٹری میں بلاکر فالسے کا شربت پلایا گیا۔ ان کے جسم میں کچھ حسی آلات لگائے گئے جو ایک اسکرین کے ساتھ منسلک تھے جس میں ان کے جسم کا درجہ حرارت، خون کے دوران کا زائچہ اور دماغی خلیات کی نقل و حرکت وغیرہ اسکرین پر ظاہر ہورہی تھی۔ فالسے کا شربت پلانے سے قبل ان کے جسم کا درجہ حرارت کافی بڑھ گیا تھا جس سے دورانِ خون اور اعصابی خلیات متاثر ہوئے جس کے نتیجے میں گھبراہٹ، بے چینی اور اعصابی تنائو جیسی کیفیات زیر تحقیق افراد میں رونما ہوئیں۔ فالسے کا شربت پینے کے بعد ان کے جسمانی درجہ حرارت میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی۔ جیسے ہی شربت جزو معدہ بنا، خلیات میں تحریک پیدا ہوئی جس سے اعصابی تنائو، گھبراہٹ اور بے چینی پیدا کرنے والے جرثومے کافی حد تک معدوم ہوگئے اس کے علاوہ اس شربت نے معدے میں جمع دوسری غذائوں کو بھی ہضم کرنے میں مدد دی۔ اس تجربے کے متعلق ماہرین نے اپنی آراء دیتے ہوئے کہا کہ اس تجربے نے یہ ثابت کیا ہے کہ فالسہ جسم میں گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والے اثرات کو کافی حد تک ختم کر دیتا ہے اور نظام ہضم اور نظام دورانِ خون کی کارکردگی کو بڑھانے میں بھی معاون کردار ادا کرتا ہے۔
فالسہ کا شربت تیار کرنے کے لیے تھوڑی سی محنت اور وقت درکار ہوتا ہے لیکن گرمی کے موسم میں اس کی اشد ضرورت کے پیش نظر تھوڑی سی محنت صرف کرلینا دانشمندی کی علامت ہے۔ ایک مصنف نے ان اشخاص کو سمجھ دار کہا ہے جو موسم گرما میں فالسہ کا شربت تیار کرتے ہیں اور بوقت ضرورت استعمال کرتے ہیں۔ ویسے توگرمی کے اثرات ختم کرنے کے لیے محض فالسے کھا لینا بھی مفید ہے لیکن اگر اسے بطورِ شربت استعمال کیا جائے تو گھبراہٹ، بے چینی اور بُو کے اثرات کے خلاف مزاحم ہونے میں اس کی صلاحت مزید بڑھ جاتی ہے۔فالسے کا شربت:250 گرام فالسہ اور اتنی ہی مقدار میں چینی لیں۔ اب تازہ اور صاف فالسے پانی میں دھولیں۔ پانی نتھار کر انہیں چینی کے برتن یا اسٹیل لیس اسٹیل کی دیگچی وغیرہ میں ڈال کر چینی شامل کرکے صاف ہاتھ سے اچھی طرح مسلیں یہاں تک کہ انکاگودا بیجوں سے الگ ہو جائے۔ اب اس آمیزہ میں چھ گلاس پانی شامل کرکے اچھی طرح ملا کر باریک چھلنی کے ذریعے چھان لیں۔ خوش رنگ اور خوش ذائقہ فالسے کا شربت تیار ہے اس میں برف شامل کرکے پیش کریں۔ چینی کی مقدار میں حسب ذائقہ کمی بیشی کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ آپ اسے زیادہ مقدار میں بھی تیار کرسکتے ہیں۔ اگر اس شربت میں تھوڑا سا کالا نمک اور سیاہ مرچیں بھی شامل کردی جائیں تو اس کا ذائقہ دوبالا ہو جاتا ہے۔
فالسے کا شربت گرمی کے اثرات سے محفوظ رکھنے، پیاس کی حدت کو تسکین پہچانے، بخار سے تحفظ، سینے اور معدے کی جلن سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کے مرض کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لیے اس میں چینی کا استعمال نہ کیا جائے اس کے علاوہ نسوانی امراض لیکوریا میں بھی اس کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔ فالسے کے شربت کے ساتھ ساتھ فالسہ کھانا بھی انسانی جسم پر بہت مفید اثرات مرتب کرتا ہے اور اس میں موجود صحت بخش اجزاء بہت سے امراض سے جسم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ طبی ماہرین حضرات کی رائے کے مطابق فالسہ کھانے سے دل اور جگر کو تقویت ملتی ہے، صفرا کے باعث آنے والے جلاب رک جاتے ہیں، متلی، قے اور ہچکی کو فائدہ پہنچتا ہے۔ گرمیوں میں ہونے والے بخار کے مریض کو فالسہ کھانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ فالسہ میں موجود پھلوں کی شکر یعنی سکروز 11.7 فیصد، سڑک ایسڈ 2.8 فیصد اور وٹامن سی کی کثیر مقدار کی بدولت ہی اسے امراض کے خلاف ڈھال سمجھا گیا ہے۔ مختلف امراض میں فالسہ کے ذریعے علاج کے مخصوص طریقے رائج ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
بخارمیں مفید:گرمی کے بخار میں جب بہت زیادہ گھبراہٹ طاری ہوتو اس کی حدت کم کرنے اور متعلقہ کیفیات سے نجات کے لیے فالسے حسب ضرورت لے کر دونوں ہاتھوں سے رگڑیں۔ اس میں مناسب مقدار میں پانی ملا کر شکر حل کر کے پینا بخار کی حدت اور گھبراہٹ جیسی کیفیات کو دور کرنے کے لیے فائدہ مند سمجھا گیا ہے۔
خناق:بعض اوقات فالسے کافی کھٹے بھی ہوتے ہیں لیکن ان کی یہ ترشی دوسری ترش اشیاء کی مانند گلے کے لیے نقصان دہ نہیں سمجھی جاتی بلکہ بچوں کی ایک شکایت میں ان کے حلق میں جھلی بن جاتی ہے جو سانس میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے، اسے مرض خناق کہا جاتا ہے۔ اس مرض میں فالسے
کا رس نکال کر پینا اور اسے ابال کر غرغرہ کرنا اس شکایت کو دور کرنے میں مفید دیکھا گیا ہے۔
پیشاب کی جلن:موسم گرما میں بعض اوقات یہ شکایت لاحق ہوجاتی ہے اس مرض میں فالسے کے پودے کی جڑ 14 گرام لے کر کوٹ کر 250 ملی لیٹر پانی میں رات کے وقت بھگوئیں اور صبح مل چھان کر مسلسل چند دن پینے سے مفید اثرا مرتب ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں